خلہ :
موطا مالک میں ہے کہ حبیبہ بن سہل انصاریہ حضرت ثابت بن قیس شماس کی بیوی تھیں، آنحضرت ﷺ ایک دن صبح کی نماز کیلئے اندھیرے اندھیرے نکلے تو دیکھا کہ دروازے پر حضرت حبیبہ کھڑے ہیں، آپ نے پوچھا کون ہے ؟ کہا میں حبیبہ بن سہل ہوں۔ فرمایا کیا بات ہے ؟ کہا حضور ﷺ میں ثابت بن قیس کے گھر میں نہیں رہ سکتی یا وہ نہیں یا میں نہیں، آپ سن کر خاموش رہے۔ جب ثابت آئے تو آپ ﷺ نے فرمایا تمہاری بیوی صاحبہ کچھ کہہ رہی ہیں۔ حضرت حبیبہ نے کہا حضور ﷺ میرے خاوند مجھے جو دیا ہے وہ سب میرے پاس ہے اور میں اسے واپس کرنے پر آمادہ ہوں۔ آپ ﷺ نے حضرت ثابت کو فرمایا سب لے لو، چناچہ انہوں نے لے لیا اور حضرت حبیبہ آزاد ہوگئیں،
ایک روایت میں ہے کہ حضرت ثابت نے انہیں مارا تھا اور اس مار سے کوئی ہڈی ٹوٹ گئی تھی۔ حضور ﷺ نے جب انہیں یہ فرمایا اس وقت انہوں نے دریافت کیا کہ کیا میں یہ مال لے سکتا ہوں، آپ ﷺ نے فرمایا ہاں، کہا میں نے اسے دو باغ دئیے ہیں، یہ سب واپس دلوا دیجئے۔ وہ مہر کے دونوں باغ واپس کئے گئے اور جدائی ہوگئی۔
ایک اور روایت میں ہے کہ حبیبہ نے یہ بھی فرمایا تھا کہ میں اس کے اخلاق اور دین میں عیب گیری نہیں کرتی لیکن میں اسلام میں کفر کو ناپسند کرتی ہوں چناچہ مال لے کر حضرت ثابت نے طلاق دے دی۔
ایک روایت میں ہے کہ حضرت حبیبہ نے فرمایا تھا وہ صورت کے اعتبار سے بھی کچھ حسین نہیں۔
ایک وجہ یہ بھی بیان کی تھی کہ حضرت ﷺ میں نے ایک مرتبہ خیمے کے پردہ کو جو اٹھایا تو دیکھا کہ میرے خاوند چند آدمیوں کے ساتھ آ رہے ہیں، ان تمام میں یہ سیاہ فام چھوٹے قد والے اور بدصورت تھے۔
حضرت عمر کے پاس ایک عورت اپنے خاوند سے بگڑی ہوئی آئی، آپ نے فرمایا اسے گندگی والے گھر میں قید کردو پھر قید خانہ سے اسے بلوایا اور کہا کیا حال ہے ؟ اس نے کہا آرام کی راتیں مجھ پر میری زندگی میں یہی گزری ہیں۔ آپ نے اس کے خاوند سے فرمایا اس سے خلع کرلے۔
مسئلہ : جمہور علمائے کرام اور چاروں اماموں کے نزدیک خلع والی عورت سے رجوع کرنے کا حق خاوند کو حاصل نہیں، اس لئے کہ اس نے مال دے کر اپنے تئیں آزاد کرا لیا ہے۔