عورتوں کے حقوق: Women’s Rights

ALL QUESTIONSCategory: Women's Rights and Status in Islamعورتوں کے حقوق: Women’s Rights
Wilhemina Sells asked 4 months ago

عورتوں کے حقوق: 

حضرت عمر کا ایک واقعہ عموماً فقہاء کرام ذکر کرتے ہیں، جو یہ ہے کہ حضرت عمر راتوں کو مدینہ شریف کی گلیوں میں گشت لگاتے رہتے۔ ایک رات کو نکلے تو آپ نے سنا کہ ایک عورت اپنے سفر میں گئے ہوئے خاوند کی یاد میں کچھ اشعار پڑھ رہی ہے جن کا ترجمہ یہ ہے ” افسوس ان کالی کالی اور لمبی راتوں میں میرا خاوند نہیں ہے جس سے میں ہنسوں، بولوں۔ قسم اللہ کی اگر اللہ کا خوف نہ ہوتا تو اس وقت اس پلنگ کے پائے حرکت میں ہوتے۔ ” آپ اپنی صاحبزادی ام المومنین حضرت حفصہ کے پاس آئے اور فرمایا بتاؤ زیادہ سے زیادہ عورت اپنے خاوند کی جدائی پر کتنی مدت صبر کرسکتی ہے ؟ فرمایا چھ مہینے یا چار مہینے۔ آپ نے فرمایا اب میں حکم جاری کردوں گا کہ مسلمان مجاہد سفر میں اس سے زیادہ نہ ٹھہریں۔ بعض روایتوں میں کچھ زیادتی بھی ہے اور اس کی بہت سی سندیں ہیں اور یہ واقعہ مشہور ہے۔

:Women’s Right

An incident of Hazrat Umar is usually mentioned by the jurists, which is that Hazrat Umar patrolled the streets of Madinah Sharif at night. One night, when you went out, you heard that a woman was reciting some poems in memory of her husband who had gone on a journey. By Allah, if there was no fear of Allah, the feet of this bed would have been moving at that time. He came to his daughter Umm al-Momineen Hazrat Hafsa and said, “Tell me, how long can a woman be patient with her husband’s separation?” He said six months or four months. He said, “Now I will issue an order that the Muslim mujahids should not stay longer than this on the journey.” There is some excess in some traditions and there is much evidence of this and this incident is well known

 – جن عورتوں کو طلاق دی گئی ہو ، وہ تین مرتبہ ایام ماہواری آنے تک اپنے آپ کو روکیں رکھیں ، اور ان کے لئے یہ جائز نہیں ہے کہ اللہ نے ان کے رحم میں جو کچھ خلق فرمایا ہو ، اسے چھپائیں انہیں ہرگز ایسا نہ کرنا چاہئے ۔ اگر وہ اللہ اور روز آخر پر ایمان رکھتی ہیں۔ ان کے شوہر تعلقات درست کرلینے پر آمادہ ہوں ، تو وہ اس عدت کے دوران میں انہیں پھر اپنی زوجیت میں واپس لے لینے کے حق دار ہیں ۔ عورتوں کے لئے بھی معروف طریقے پر ویسے ہی حقوق ہیں ۔ جیسے مردوں کے حقوق ان پر ہیں ۔ البتہ مردوں کو ان پر ایک درجہ حاصل ہے ۔ اور سب پر اللہ غالب اقتدار رکھنے والا اور حکیم ودانا موجود ہے ۔ “

Divorced women shall keep themselves waiting for three periods, and it is not permissible for them to conceal what Allah has created in their wombs if they believe in Allah and in the Last Day. Their husbands are best entitled to take them back in the meantime if they want a settlement. Women have rights similar to what they owe in a recognized manner though for men there is a step above them. Allah is Mighty and wise. Surah Baqrah : 228

رسول اللہ ﷺ نے حجتہ الوداع کے اپنے خطبہ میں فرمایا لوگو عورتوں کے بارے میں اللہ سے ڈرتے رہو تم نے اللہ کی امانت کہہ کر انہیں لیا ہے اور اللہ کے کلمہ سے ان کی شرمگاہوں کو اپنے لئے حلال کیا ہے، عورتوں پر تمہارا یہ حق ہے کہ وہ تمہارے فرش پر کسی ایسے کو نہ آنے دیں جس سے تم ناراض ہو اگر وہ ایسا کریں تو انہیں مارو لیکن مار ایسی نہ ہو کہ ظاہر ہو، ان کا تم پر یہ حق ہے کہ انہیں اپنی بساط کے مطابق کھلاؤ پلاؤ پہناؤ اوڑاؤ، ایک شخص نے حضور ﷺ سے دریافت کیا کہ ہماری عورتوں کے ہم پر کیا حق ہیں، آپ نے فرمایا جب تم کھاؤ تو اسے بھی کھلاؤ جب تم پہنو تو اسے بھی پہناؤ، اس کے منہ پر نہ مارو اسے گالیاں نہ دو ، اس سے روٹھ کر اور کہیں نہ بھیج دو ، ہاں گھر میں رکھو، اسی آیت کو پڑھ کر حضرت ابن عباس فرمایا کرتے تھے کہ میں پسند کرتا ہوں کہ اپنی بیوی کو خوش کرنے کیلئے بھی اپنی زینت کروں جس طرح وہ مجھے خوش کرنے کیلئے اپنا بناؤ سنگار کرتی ہے۔

The Messenger of Allah, peace be upon him, said in his farewell sermon, “O people, fear Allah concerning women. You have taken them as trusts of Allah and have made their private parts lawful for you with the word of Allah. This is your right over women.” They should not allow anyone on your floor whom you are angry with. If they do so, beat them, but do not beat them in such a way that it is obvious. A person asked the Holy Prophet (peace and blessings of Allah be upon him) what rights our women have over us, and he said: When you eat, feed him also, when you clothe him, clothe him also, do not hit her on the face, do not abuse her, do not scold her and send her somewhere, but keep her at home, after reading the same verse, Hazrat Ibn Abbas used to say. I like to adorn myself to please my wife just as she adorns herself to please me

حضرت ابن عباس یہی فرماتے ہیں، ابن ابی حاتم میں ہے کہ ایک شخص نے اپنی بیوی سے کہا کہ نہ تو میں تجھے بساؤں گا نہ چھوڑوں گا، اس نے کہا یہ کس طرح ؟ طلاق دے دوں گا اور جہاں عدت ختم ہونے کا وقت آیا تو رجوع کرلوں گا، پھر طلاق دے دوں گا، پھر عدت ختم ہونے سے پہلے رجوع کرلوں گا اور یونہی کرتا چلا جاؤں گا۔ وہ عورت حضور کے پاس آئی اور اپنا یہ دکھ رونے لگی اس پر یہ اوپر والی آیت مبارکہ نازل ہوئی

This is what Hazrat Ibn Abbas says, Ibn Abi Hatim has it that a man said to his wife that I will neither settle you down nor leave you, she said how is this? I will give divorce and when the time comes for the end of Idda, I will return, then I will divorce, then I will return before the end of Idda and I will continue to do the same. That woman came to the Prophet ﷺ and began to cry about her sorrow, and the above-blessed verse was revealed.