عدت : Idah
امام ترمذی فرماتے ہیں اکثر اہل علم اسی طرف گئے ہیں وہ کہتے ہیں کہ چونکہ خلع طلاق ہے لہذا عدت اس کی عدت طلاق کے مثل ہے، دوسرا قول یہ ہے کہ صرف ایک حیض اس کی عدت ہے۔ حضرت عثمان کا یہی فیصلہ ہے، ابن عمر گو تین حیض کا فتویٰ دیتے تھے لیکن ساتھ ہی فرما دیا کرتے تھے کہ حضرت عثمان ہم سے بہتر ہیں اور ہم سے بڑے عالم ہیں، اور ابن عمر سے ایک حیض کی مدت بھی مروی ہے۔ ابن عباس، عکرمہ، امان بن عثمان اور تمام وہ لوگ جن کے نام اوپر آئے ہیں جو خلع کو فسخ کہتے ہیں ضروری ہے کہ ان سب کا قول بھی یہی ہو، ابو داؤد اور ترمذی کی حدیث میں بھی یہی ہے کہ ثابت بن قیس کی بیوی صاحبہ کو آپ نے اس صورت میں ایک حیض عدت گزارنے کا حکم دیا تھا، ترمذی میں ہے کہ ربیع بنت معوذ کو بھی خلع کے بعد ایک ہی حیض عدت گزارنے کا حضور ﷺ کا فرمان صادر ہوا تھا۔ حضرت عثمان نے خلع والی عورت سے فرمایا تھا کہ تجھ پر عدت ہی نہیں۔ ہاں اگر قریب کے زمانہ میں ہی خاوند سے ملی ہو تو ایک حیض آجانے تک اس کے پاس ٹھہری رہو۔
Imam Tirmidhi says that most of the scholars have gone in the same direction. They say that since Khula is divorced, then Idah is the same as divorce. The other view is that only one menstruation is her Idah. This is the decision of Hazrat Uthman, Ibn Umar used to give a fatwa of three menstruations, but at the same time he used to say that Hazrat Uthman is better than us and a greater scholar than us, and Ibn Umar also narrated the period of one menstruation. Ibn Abbas, Ikramah, Aman bin Uthman and all the people whose names have been mentioned above who call Khula an abrogation must be the same opinion of all of them. It is also the same in the hadith of Abu Dawood and Tirmidhi he ordered the wife of Thabit bin Qays to spend one menstrual period in this case. The decree of Prophet ﷺ was issued. Hazrat Uthman had said to a woman with a veil that there is no “Idah” on you. Yes, if you have met your husband recently, then stay with him until you get a menstrual period.